میں امریکہ کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہوں،میرا ہیلری ہونابھی ممکن تھا،لیکن میرے بش،ابامہ یا جوبائیڈن ہونے سے کیا فرق پڑتا ہے ،کیونکہ امریکی صدرکسی پارٹی یا فرد کا نام نہیں بلکہ پوری ریاست کے مفادات کا تحفظ اس کی اولین ترجیح ہوتی ہے۔ریاست کے ہرشخص کے حقوق ،عزت اورجان ومال کی حفاظت اس کی ذمہ داری ہوتی ہے،خواہ اس شخص نے مجھے ووٹ دیا ہونہ دیا ہو۔
لیکن آج میں آپ کو امریکی صدر کی خوبیاں نہیں بلکہ تیسری دنیا کے ملکوں خاص کر پاکستان کے عوام میں پائی جانے والی کچھ غلط فہمیوں کا ذکر کرنا چاہتا ہوں آپ اپنے ملک میں ہونے والے کسی بھی بحران کا ذمہ دار امریکہ کوٹھہرا دیتے ہیں،وہ کوئی مالیاتی بحران ہو،فوجی آمریت ہویا معاشرے میں غیر اخلاقی سرگرمیوں کا فروغ…یہاں تک کہ آپ لوگ تو پاکستان میں آٹے کے بحران کا ذمہ دار بھی امریکہ ہی کو قراردیتے ہیں، پاکستان جیسے زرعی ملک میں تو یہ ہونا ہی نہیں چاہیے ،کبھی آٹا غائب تو کبھی چینی ناپید،یہ تو آپ کے حکمرانوں کی غلط پالیسیاں ہیں،جو عوام سے زیادہ اپنے ذاتی مفاد کوترجیح دیتے ہیں،اگر آپ کو قبائلی علاقوں میں القاعدہ کے خلاف امریکی جاسوس طیاروںکے حملوں پر اعتراض ہے تو یہ سوال آپ اپنے حکمرانوں سے پوچھیں کہ وہ کیوں ہمارے طیاروں پر حملہ نہیں کرتے ،مگر حقیقت یہ ہے کہ آپ کے حکمران صرف بیان دے سکتے ہیں ،کیونکہ ان میں غیرت اور حمیت نام کی کوئی چیز زندہ نہیں ،اوررہی بات امریکہ کی تو ہمارا کام اپنے عوام اور ملک کی ترقی کو سامنے رکھنا ہے۔9/11کے بعد ہم نے جو کچھ بھی کیا ہے وہ اپنے عوام کی خواہش اور مطالبے پر کیا ہے ۔اگر آپ کی حکومت اپنی عوام یعنی آپ کی خواہش کا احترام نہیں کرتی تو اس کا ذمہ دار امریکہ کیسے ہوسکتا ہے۔آپ کے ملک میں تو نظام کا ہی کچھ پتہ نہیں ،ایک شخص قومی خزانے سے کروڑوں روپے ہڑپ کر جاتا ہے ،خوب مال بناتا ہے اور جب حکومت تبدیل ہوتی ہے تو وہی شخص اس حکومت کی حمایت کرنے کے صلے میں اپنے سارے قرضے اورخوردبرد کو معاف کرالیتا ہے جس کا جتنا بس چلتا ہے اپنے ہی ملک کو لوٹتا ہے اور اس کی جڑوں کو کھوکھلا کردیتا ہے ،وہ کوئی فوجی آمر ہو یا منتخب عوامی حکومت…سب کا ایک جیسا حال ہے۔جبکہ امریکی نظام حکومت بلیک میلرزکے ہاتھوں یرغمال نہیں بلکہ ہمارے اخلاص پر قائم ہے جس کا مظاہرہ انفرادی اور اجتماعی ہر سطح پر نظر آتا ہے۔
میرے پاکستانی بھائیوں کسی بھی ملک کی بقا اور ترقی کے لیے دو چیزیں سب سے زیادہ اہم ہوتی ہیں ،ایک نظام عدل اوردوسرا نظام تعلیم اورآپ کے ملک میںیہ دونوں شعبے 60سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود بیساکھیوں پر کھڑے ہیں، آپ کا عدالتی نظام صرف ایک شخص کی مطلق العنانی کی وجہ سے خود انصاف کا متلاشی رہا،آپ کی عدالتوں نے ہمیشہ فوجی آمروں کی حمایت میں فیصلے دیئے ،اور اگر کبھی عدالت نے منتخب وزیراعظم کو بے قصور قرار دیا تو آپ کے نظام نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا اوراسے بندوق کی نوک پر گھر بھیج دیا ۔مجھے اس موقع پر پنجابی کا ایک جملہ یاد آرہاہے کہ ــــ ’’کون لوگ او تسی‘‘
اور رہی بات تعلیمی نظام کی تو زیادہ دور نہ جائیں بلکہ اپنے پڑوسی ملکوں بنگلہ دیش اور سری لنکا ہی کو دیکھ لیں ان دونوں ملکوں میں شرح خواندگی 80فی صد سے زائد ہے اور آپ ابھی 50فیصد لوگوں کو بھی تعلیم نہیں دے سکے۔چین ،کوریا اورملائشیا جیسے کئی اور ملک جو کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد کم وبیش انہی برسوں میں آزاد ہوئے جب پاکستان آزاد ہوا لیکن ذرا ان ملکوں کی ترقی کی رفتار دیکھیں تو آپ لوگوں کو شرم سے ڈوب مرنا چاہئے اوراس کی وجہ آپ کے بے ایمان اورضمیر فروش حکمران اورآپ کے ملک میں رائج طبقاتی نظام تعلیم ہے۔کاش آپ لوگ اپنے ملک کے اس مسئلے کو سمجھ کراس پر قابو پاسکیں۔
کیا وجہ ہے کہ آپ کے نوجوان امریکہ میں آکر اپنی بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہیںاورایسے ایسے کام کرتے ہیں جو وہ اپنے ملک میں کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے اس کی وجہ صرف ہمارے ملک کا معاشی استحکام ہے اورکسی بھی ملک کا معاشی استحکام خالصتاًحکومت اورمالیاتی اداروں کی ذمہ داری ہے ،مگر آپ کے حکمرانوں نے بس ایک ہی چیز سیکھی ہے آئی ایم ایف سے قرضہ لو ،اپنی جیبیں بھرو۔ ان لوگوں نے آج تک کوئی ایسی دوررس پالیسی نہیں بنائی جو پاکستانی عوام کی فلاح وبہبود کے لیے کوئی موثرکردار ادا کرے،آپ کے ملک میں افراط زر کی شرح ماہانہ کے حساب سے بڑھتی ہے اورآپ کا روپیہ عالمی مارکیٹ میں اپنی قدر تقریباً کھوچکا ہے ۔اب بھلا آپ ہی بتائیے کہ آپ کی اس معاشی زبوں حالی اورغلط پالیسیوں کا ذمہ دار امریکہ ہے؟یقینا نہیں۔میرے پاکستانی بھائیوں اگر آپ بیرونی امدادپر انحصار اوربھروسے کی پالیسی کو ترک اوراپنے ملک کے وسائل اورافراد کی صلاحیتوں کا درست سمت میں استعمال نہیں کریں گے،تو وہ دن دور نہیں جب آپ اورآپ کا ملک کاسہء گدائی کی تصویر بن جائے گا۔
میں آپ کو بتائوں قوموں کی ترقی افراد کے ہاتھوں یعنی اس کے ہر فردکی ذمہ داری ہوتی ہے ،اورآپ کے ملک پاکستان کا ایک بہت بڑا مسئلہ آپ کی عوام کے اندر جوش اورکام سے محبت کی کمی ہے امریکہ میں آج جو ترقی نظر آتی ہے وہ ہمارے عوام ہی کی انتھک محنت کی مرہون منت ہے،ہمارے ملک کے ہر بچے،جوان،مرد اورعورت نے پوری ایک صدی تک روزانہ 18،18گھنٹے کام کیا ہے،لیکن آپ کے ملک کے لوگ اپنے ملک میں تو کام نہیں کرتے لیکن بیرون ملک سب کچھ کرجاتے ہیں۔کیا آپ کی اس کمزوری اورسوچ کا ذمہ دار امریکہ ہے۔ میرے دوستوں امریکہ آج تک کسی ملک کی ترقی میں کوئی رکاوٹ نہیں بنا تو آپ سے ہماری کیا دشمنی ہوسکتی ہے۔
مجھے تو ہنسی آتی ہے آپ کی حکومت کی مضحکہ خیز پالیسیوں پر،لوڈ شیدنگ پر قابو پانے کے لیے ہفتے میں دو دن چھٹیوں کا اعلان کردیتی ہے ،مگر اپنی عالیشان گاڑیوں،دفتروںاورمحلات جیسے گھروں میں ایئر کنڈیشنر بند نہیں کرتے،یہ لطیفہ نہیں تو پھر کیا ہے،جس ملک میں گرمیوں میں 40سے45ڈگری کا درجہ حرارت ایک عام سی بات ہو وہاںعام آدمی تو اپنے بدن پر لان کا کرتا پہننے کی سکت نہ رکھتا ہو،وہاں کے حکمران تھری پیس سوٹ سے کم پر بات ہی نہیں کرتے،ذرا سوچیے شدید گرمی اورجسم پر انتہائی گرم تھری پیس سوٹ،یہ جھوٹی شان وشوکت نہیں تو اورکیا ہے ۔۔۔بلکہ اسے بندر کے ہاتھ میں ناریل کہیں تو زیادہ مناسب رہے گا۔۔۔۔بھائی تمھارے ملک میں گرمی ہے،بجلی کا مسئلہ ہے،تم پھر تم کرتا پاجامہ ، شلوار قمیص کیوں نہیں پہنتے۔۔۔یہ تو تمھارا قومی لباس ہے۔۔۔۔کیا تم اپنے پاکستانی ہونے پہ شرمندہ ہو۔۔۔آپ عوام یقینا شرمندہ نہیں ہوں گے،مگر آپ کے حکمران ضرور شرمندہ ہیں جب ہی تو آج تک کسی پاکستانی حکمران نے اقوام متحدہ یا کسی اورملک میں اپنی قومی زبان اردومیں تقریرنہیں کی۔۔۔۔
میرے عزیزہم وطنو۔۔۔میرا مطلب تھا میرے پاکستانی بھائیو،آپ کے جو حکمران آپ کو پاکستان چھوڑنے کا مشورہ دے رہے ہیں،آپ کو چاہیے کہ آپ سب عوام مل کرانہیں پاکستان ہی نہیں بلکہ اس دنیا سے رخصتی کاپروانہ تھمادیں۔۔۔۔ورنہ آپ کے حکمران تو گدھ ہیں،اور گدھ ہمیشہ مردار کھاتا ہے اورآپ پاکستانی قوم مرداروں کی طرح سورہی ہے،اورحکمران آپ کے جسم کو نوچ نوچ کھارہے ہیں،اور آپ کی محنت سے کمایا ہوا قوم کا روپیہ سوئس اوربرٹش بینکوں میں جمع کرارہے ہیں۔
کبھی آپ نے غور کیا اگرآپ کے حکمرانوںکا روپیہ سوئس بینکوں میں نہ ہوتا تو کیا آپ کے سزا یافتہ وزیراعظم خط نہ لکھ دیتے ،نہ وہاں کچھ ہوتا اورمعاملہ صاف ہوجاتا ،مگر حکمران اورعوام سب جانتے ہیں،قوم کا پیسہ سوئس بینک اکائونٹس میں ہے ،جب ہی تو خط نہیں لکھا گیا،یعنی دال میں کچھ کالا ہے،بلکہ شاید پوری دال ہی کالی ہے۔مجھے آج تک یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے اوردنیا کا سب سے بڑا نہری نظام بھی آپ ہی کے پاس ہے تو پھر کیا وجہ ہے کبھی آپ آٹا باہر سے منگواتے ہیں ،تو کبھی چینی….. مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب میں بل کلنٹن تھا تو مجھے وزیراعظم نواز شریف کے ایٹمی دھماکے کرنے کی خوشی ہوئی تھی اور اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ نواز شریف نے اس وقت اپنے عوام کی خواہش اورجذبات کا احترام کیا تھا جوکہ ہر لحاظ سے ایک درست فیصلہ تھا۔
میرے بھائیوں بات کچھ طویل ہوگئی مگر کرنے کا کام بس یہ ہے کہ آپ Down with America کے نعرے لگانے کے بجائے Rise with Pakistan کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنائیں اوریہ کا م صرف آپ کے حکمرانو ں کو نہیں بلکہ پوری قوم کو مل کرکرنا ہے،اگر آپ کے حکمران ایسا کرنے پر تیار نہ ہوں تو پھر اپنے لیے کسی بہتر اورایمان دار لیڈر کا انتخاب کرناہوگا۔۔ آپ ہی کے قومی شاعر اقبال نے کیا خوب کہا ہے۔
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ
اورایمان دا ر لیڈر کے حوالے سے میرا آپ کو مشورہ ہے کہ آپ کے ملک میں آج بھی ایسے تہجد گزار لوگ موجودہ ہیں جن کے دل میں خدا کا خوف ہے جوبغیر کسی انعام اورغرض کے آپ کے ملک پاکستان کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔آپ کو امریکی صدرکے اس مشورے پر یقینا حیرانی ہوئی ہوگی۔
میرے پاکستانی بھائیوں آپ کی قوم کی نفسیات، اور خاص طور پوری مسلم امت کی نفسیات اوران کی نقل وحرکت کا مطالعہ جتنا ہم کرتے ہیں وہ خود آپ بھی نہیں کرتے ۔امریکہ اور اس پورے عالم مغرب کی ترقی کی وجہ ہمارا مذہب سے complete denial ہے ،ہم نے ریاست،معیشت،معاشرت سے اسے نکال باہر کیاہے،اورمذہب کو محض ایکRitualکی شکل میں پیش کرکے فر دکا پرائیویٹ معاملہ بنادیا ہے۔مگر آپ مسلمانوں کا اقرار مکمل نہیں ہے، یعنی آپ کا دعویء مسلمانی ادھورا اورکھوٹا ہے،اس میں منافقت کا رنگ چڑھا ہوا ہے۔اسی لیے آپ دیکھ لیجیے آج دنیا کے کسی بھی اسلامی ملک میںاسلام ایک ریاستی اورمعاشی نظام کے طور پر نافذ نہیں ہے،جبکہ آپ کا قرآن تو آپ سے کہتا ہے کہ دین میں پورے کے پورے داخل ہوجائو۔اوریہ بات ہمیںاچھی طرح معلوم ہے کہ جس دن مسلمان اسلام میں پورے کے پورے داخل ہوگئے ،بس وہی ہماری شکست کا آغاز ہوگا۔
مغرب کی تمام سازشوں اورمحنتوں کے بعد ہم نے مسلم امت کو پارہ پارہ کیا اورانہیں50سے زیادہ ملکوں میں تقسیم کرکے ان کی قوت کو ختم کردیا ۔۔۔۔۔ ہم تواس وقت بہت ڈر گئے تھے ،جب ایک کلمے کی بنیاد پر پاکستان دنیا کے نقشے پر ابھرا تھا۔۔۔۔ہماری ساری محنتوں پر پانی پھر گیا تھا کہ کہیں ایک اورمدینہ تو بننے نہیں جارہا،کیوں کہ مسلمانوں کی واحد اکائی یہی ایک کلمہ ہی تو ہے جس نے انہیں ہمیشہ جوڑے رکھا ہے۔۔۔مگر ہم اورہمارے حواریوں نے کچی گولیاں نہیں کھیلیں۔۔۔
ہم شاید آپ عوام کا تو کچھ نہیں کرسکے مگر آپ کے منافق،دھوکے باز اوربے ایمان حکمرانوں کو اپنے قابو میں کرلیا۔۔۔اورہندوستان سے ہجرت کرکے اسلامی ریاست کا خواب لیے جو لٹے پٹے لوگ پاکستان آئے تھے ،ان کے لیے عمرؓ کانظام بس ایک خواب ہی رہا۔اور آپ کے حکمرانوں نے کبھی اپنے ملک کا سودا کیاتو کبھی اپنے عوام کا۔۔۔۔۔اور اس پر طرہ یہ کہ ہم اپنی مدت پوری کررہے ہیں۔۔۔ہمیں پھولوں کے ہار پہنائو۔۔۔بریانی کی دیگیں چڑھائو۔۔۔کیوں کہ ہم سرفروش نہیں بردہ فروش ہیں۔۔۔
سرفروشی کا شرَف کس کے لیے
ہم تو بردہ فروش ٹھہرے ہیں
والسلام
آپ کاصدرِامریکہ