پہلا فرشتہ : آج محل میں بڑا اہتمام ہے،کسی خاص مہما ن کی آمد ہے؟
دوسرا فرشتہ : ہاں بہت خاص ،جن کا سب کوہی انتظار ہے
پہلا فرشتہ : یہ مہمان خصوصی کون ہیں جن کے لیے اتنی شان دار
تیاری کی جارہی ہے؟
یہ منقش درودیوار،دبیزقالین،انواع واقسام کے پھل،
سونے چاندی کے خوب صورت اورنفیس ظروف،
بڑی بڑی آنکھوں والی خدمت گار کنیزیں،اطلس ودیبا
سے تیار کیا ہوا لباس فاخرہ،یہ عالی شان تخت اور….
وہ مشروب خاص نظر نہیں آرہا
دوسرا فرشتہ : وہ بھی ہے جناب مگر میرے اور آپ کے لیے نہیں
صرف ان مہمان خاص کے لیے …..
اورآپ کو ایک بات اور بتائوں …. یہ سب کچھ
محض ایک عارضی دعوت کا اہتمام نہیں…..
یہ خوب صورت اور پرشکوہ عمارت،
یہ عالی شان محل ان کی مستقل قیام گاہ ہوگا….
اور اگر وہ خاص مہمان چاہیں گے تو ان کی
خواہش اور پسند کے مطابق….
اس سے بھی اعلیٰ وارفع کئی اور محل
بنا کردے دیئے جائیں گے،
اور ان سب سے بڑھ کر اہم ترین اعزاز
اور سعادت….
پہلا فرشتہ : یعنی ان تمام نعمتوں اورچیزوں سے بھی
بلند اورنمایاں……
ایسی کون سی سعادت ہے ؟
دوسرا فرشتہ : آپ نہیں جانتے ہمارے پیارے نبی حضورﷺ
بھی ان خاص مہمان کا انتظار کررہے ہیں…….
آپﷺ ان کے استقبال کے لیے جنت کے دروازے
پر خود گئے ہیں……
پہلافرشتہ : اچھا ، کیا واقعی…….
دوسرا فرشتہ : ہاں ذرا سوچئے …..
جس نوجوان نے دین کی سربلندی کے لیے
اس وقت اپنی پوری زندگی وقف کردی…
جب اس کی عمر صرف 13 ،14 سال تھی….
کلمہ ء حق کے لیے اپنی ہر خواہش قربان کردی
اس عمر میں دنیا کی رنگینیوں کو ،کون چھوڑتا ہے…..
جب دنیا اپنے شانوں پر بال پھیلائے ہر شخص کو اپنی طرف
بلارہی ہوتی ہے…….
اور فریب نظری کاشکار ایک انبوہ کثیر اپنا سب کچھ
اس کے سپرد کردیتا ہے….
لیکن ان خاص مہمان نے اپنا سب کچھ
جان آفریں کے سپرد کردیا…..
اپنی جوانی،اپنی جولانی،اپنی جدوجہد،اپنا کھاناپینا
اپناسوناجاگنا،اپنے دن ,اپنی راتیں
اپنی ساری زندگی…….
پہلافرشتہ : مجھے یقین نہیں آتا
آج کی دنیا تو برائیوںسے بھری پڑی ہے
اور ان کے دامن پر کوئی داغ نہیں !!!!
دوسرا فرشتہ : یہی تو خاص بات ہے ہمارے خاص مہمان کی
کہ دنیاجو اس وقت گندگی کا ڈھیر بنی ہوئی ہے
لیکن وہ ایک کھلے گلاب کی طرح مہکتے رہے……
ذرا غورتو کیجئے جو لڑکاصرف13 ،14 سال کی عمر میں
ایسی پاکیزہ اجتماعیت سے وابستہ ہوگیا ہو
جس کانصب العین ہے…..
’’اللہ اوراس کے رسولﷺکے بتائے ہوئے راستے کے مطابق
انسانی زندگی کی تعمیرکے ذریعے رضائے الہٰی کا حصول‘‘
اور جس نے اس نصب العین کو اپنے دل میں اتار کر اپنا
اپنا اوڑھنا بچھونا بنالیا ہو ……
اس کے دامن پرکوئی داغ لگ سکتا ہے…..
پہلافرشتہ : مجھے تو اس موقع پر شیرخدا حضرت علی ؓمرتضٰی
یاد آرہے ہیں…..
کیونکہ آپؓ کی عمر بھی تو محض 12 سال ہی تھی
جب آپؓ نے اس دعوت حق کوسننے کے بعد
حضورﷺ کی آواز پر لبیک کہا ……
اور ساری عمر شہادت حق کافریضہ ادا کرتے ہوئے
شہادت کے منصب اعلٰی پر فائز ہوئے……
وہی جواں ہے قبیلے کی آنکھ کا تارا
شباب جس کا ہے بے داغ ضرب ہے کاری
دوسرا فرشتہ : اور آپ کو اللہ کے رسولﷺ کی وہ حدیث بھی یقیناً
یاد ہوگی کہ……
’’جو شخص مجھے دوچیزوں کی ضمانت دے تو میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں
ایک وہ جو اس کے دونوں جبڑوںکے درمیان ہے(یعنی اس کی زبان)
اور دوسری وہ جو اس کی دونوں رانوں(یعنی شرم گاہ) کے درمیان ہے‘‘
اور اس نوجوان نے پوری زندگی اپنے قول وفعل سے
ان کی ضمانت دی ہے…..
اس کے پایہء استقامت میں زندگی کے کسی موڑ پر بھی کوئی لغزش نہیں آئی
جب یہ نوجوان کلمہ ء حق کی سربلندی کے لیے
درس قرآن دیتا یا ہزاروں کے مجمع میں کوئی تقریر کرتاتھا
زبانیں گنگ ہوجاتی تھیںاور اس کی آواز یہاں
عرش معلٰی تک پہنچتی تھی……..
دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
پر نہیں طاقت پرواز مگر رکھتی ہے
پہلا فرشتہ : جناب من آپ کے خاص مہمان کے بارے میں
اتنی باتیں جاننے کے بعدمیرے دل میں ان سے ملنے کا اشتیاق
بڑھتا جارہاہے …..
اور آپ نے ان کا نام بھی ابھی تک نہیں بتایا……
کہاں ہیں وہ اور کب پہنچ رہے ہیں
اپنے محل میں……
دوسرا فرشتہ : جناب ان خاص مہمان کا نام ہے …..
سیّد واصف عزیز،
بس چند ساعت انتظار کیجئے
پھر وہ آپ کے سامنے ہوں گے،
آپ ان سے ملاقات بھی کیجئے گا اور ڈھیر ساری
باتیں بھی کیجئے گا……..
لیجئے وہ آگئے
پہلافرشتہ : آئیے واصف عزیز آیئے
ہم تمام فرشتے آپ کو سلام پیش کرتے ہیں
خدائے بزرگ وبرتر کی طرف سے یہ آپ کی
مستقل قیام گاہ ہے……..
یہ حوریں آپ کی ملک ہیں
یہاں کی ہر نعمت صرف آپ کی ہے…..
ہمیں اب اجازت دیجئے
واصف : جناب محترم ذرا ٹھہریے…….
اتنی ساری نعمتیں اور نوازشیں مجھ گناہ گار کے لیے
مجھ سے تو کبھی کبھار نمازیں بھی قضا ہوئی ہیں……
علم حدیث اور قرآنی تعلیمات کوسمجھنے اوران پر عمل کرنے کا
حق بھی پوری طرح ادا نہیں کرسکا……
نہیں میں ان چیزوں کاحق دار نہیں ہوسکتا……
دوسرا فرشتہ : میرے دوست آپ کی معمولی کوتاہیوں کو
خدا نے اپنی رحمت کے سائے میں لے لیا ہے
کیونکہ آپ نے عمر کے جس حصے میں شہادت حق
کا فریضہ انجام دیا ہے اور اس فرض کی تکمیل میں بالآخر
اپنی جان کی قربانی سے بھی دریغ نہیں کیا
اللہ کو آپ کی یہی ادا تو پسند آئی ہے……
کیونکہ آپ کی زندگی حج،نماز،روزے اورزکوٰۃ
تک محدود نہیں تھی
بلکہ آپ راہ جہاد پر منزل عظیمت کے مسافر تھے
آپ اس وقت دنیا کے ان ہزاروں ، لاکھوں مسلمانوں سے افضل ہیں
جو نمازیں تو پڑھتے ہیںمگر …….
خدا کی زمین پر اس کے حکم کی خلاف ورزی پر کوئی
آواز نہیں اٹھاتے
یہ لوگ ڈرتے ہیں کہ اس راہ پر کہیں کوئی چوٹ نہ لگ جائے
جسم پر کوئی خراش نہ آجائے……..
دل لرزتا ہے حریفانہ کشاکش سے ترا
زندگی موت ہے کھودیتی ہے جب ذوق خراش
اور ایک مومن کی خواہش کو ، اس کی تمنا کو آپ سے بہتر
اور کون سمجھ سکتا ہے…….
شہادت ہے مطلوب ومقصود مومن
نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی
دو نیم ان کی ٹھوکرسے صحر ا و دریا
سمٹ کر پہاڑ ا ن کی ہیبت سے رائی
دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو
عجب چیز ہے لذت آشنائی
اور آپ کو پیارے نبی حضورﷺ کی
وہ حدیث بھی ضرور یاد ہوگی……
ـــ’’خدا کودو قطرے بہت پسند ہیں،
ایک وہ آنسو جو خوف خدا میں آنکھ سے ٹپکے
دوسرا خون کاوہ قطرہ جوراہ خدا میں بہے‘‘
اور آپ نے ہر ہر موقع پر اس کی تصدیق کی ہے
آپ کے لیے تردد کی کوئی بات نہیں ہے….
کیونکہ آپ اس انجمن میں تنہا نہیں ہیں……..
آپ کی تحریک سے وابستہ اور کلمہ ء حق کی سربلندی کے لیے
دنیا میں جہاں کہیں بھی مسلمان راہ خدا میں اپنی جانیں قربان کررہے ہیں
وہ تمام شہداء ابدی قیام کی جنتوں میں
اپنی منزل پارہے ہیں …….
بس اب ہمیں اجازت دیجئے
صبح ایک اسٹڈی سرکل کا اہتمام ہے
تمام افراد سے آپ کی ملاقات ہوگی،
سب کو آپ کا انتظار ہے ……. اللہ نگہبان