میں : بھائی یہ اللہ کا بندہ کب آئے گا؟
وہ : پتہ نہیں میں بھی اسی کا انتظار کررہاہوں ،تم بھی کھڑے ہوجائو لائن میں
میں : لیکن یہ لائن تو بہت لمبی ہے ،یہ لو گ کب سے کھڑے ہیں یہاں
وہ : ستر سال سے زیادہ کا عرصہ گزرگیا ہے
میں : تو کیا اللہ کا بندہ اب تک نہیں آیا؟
وہ : آجاتا تو یہ لوگ اپنے اپنے گھر جاکر چین کی نیند نہ سوتے
سکون سے اپنے کام دھندوں پر جاتے اوراپنے بیوی بچوں کا پیٹ پالتے
بھیڑ بکریوں کی طرح نہیں ،انسانوں کی طرح جیتے
میں : ہاں بات تو ٹھیک ہے کیوں کہ
پاکستان کوآزاد ہوئے نصف صدی سے زائد عرصہ گزرچکا ہے،
اس طویل عرصے میں پاکستانی قوم بڑے کٹھن اور تکلیف دہ مراحل سے گزری ہے
اس کے باوجود امن اور سلامتی کی منزل سے بہت دور ہے
وہ : میرے بھائی یہاں مسند اقتدار پر براجمان ہونے والے ہرچہرے کوبڑی آرزوئوں کے ساتھ خوش آمدید کہاگیا،
مگر چند ہی دن گزرنے کے بعد اللہ کے بندے کاانتظار شروع ہوگیا
یہ کیسی ہے میری تقدیر بدلی
فقط زندان اور زنجیر بدلی
ریڑھی پر سبزی بیچنے والاہویا کوئی کپڑے کا بیوپاری،فیکٹری میں کام کرنے والا مزدور ہو یاکسی اسکول
میں پڑھانے والا استاد،دو ہزار گز میں رہنے والاساہوکارہو یا تاریک مکانوں میں زندگی بسر کرنے والاوطن عزیزکا عام آدمی،
معاشرے کا ہر فرد ہی اللہ کے بندے کاانتظار کررہاہے اوراس امید پر خود کوزندہ رکھے ہوئے ہے کہ اللہ کا بندہ کب آئے گا
اورکب ہمارے دن پھریں گے
میں : لیکن دوست ایک بات تو بتائو، یہ اللہ کابندہ آخر کس جہان میں رہتا ہے کہ اس کی رسائی ہمارے ملک تک کبھی نہیں ہوئی،
عوام کی اس شدید خواہش کو پورا کرنے کے لیے کم از کم ایک بار محض چند دن کے لیے ہی آجائے ،
وہ : میرے بھائی یہاں ہر شخص نے اپنے ذہن میں اللہ کے بندے کا ایک الگ خاکہ بنا رکھا ہے۔
کسی کے نزدیک وہ محمد بن قاسم جیسا ہے،کچھ صلاح الدین ایوبی کی آس لگائے بیٹھے ہیں،کوئی ٹیپو سلطان کا منتظر ہے،
بعض ایک اورقائداعظم کی راہ تک رہے ہیں اورکچھ کو امام خمینی کی تلاش ہے ۔
ایسی صورت حال میں یہ بات خاصی تشویش کا باعث ہے کہ اگر کوئی اللہ کا بندہ آبھی گیا تواس کا اللہ کا بندہ بن کر رہنا کتنا دشورا ہوگا،
کیونکہ دس لوگ اگر اس کے وفادار ہوئے تو بیس مخالف نکل آئیں گے،
مگر اس کے باوجود تمام ہی لوگ بڑی بے چینی سے اللہ کے بندے کا انتظار کررہے ہیں۔
میں : لیکن اس موقع یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا ہم اللہ کے بندے نہیں ہیں؟
وہ : بالکل ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں اللہ نے پیدا کیاہے اوروہی ہمیں رزق دیتا ہے لہذا ہم سب
بھی اللہ کے بندے ہیں۔لیکن کیا اللہ کا ہمیں زندگی بخشنا اورزندہ رہنے کے لیے رزق کا انتظام کرنا ،
کیا ہمارا اللہ کا بندہ ہونے کے لیے کافی ہے،
میں : یقینا نہیں بلکہ اللہ کا بندہ بننے کے لیے اللہ کی مقرر کی گئی شرائط اورپابندیوں کو پورا کرنا ضروری ہے،
وہ : اس حوالے سے اگر معاشرے اورخود اپنی حالت کا جائزہ لیا جائے تو ہم میں
کوئی بھی ایسا نہیں جو اللہ کا بندہ ہونے کی شرائط پوری کررہاہو۔کیوں نہ ہم سب خود کو اللہ کا بندہ بنانے کی کوشش کریں،
سترسال سے زائد عرصہ گزرچکا ہے اوراتنا وقت مزید گزرجائے گا،اللہ کا بندہ آیاہے نہ آئے گا،
میں : کیسی مایوسی کی باتیں کررہے ہو تم،امید پہ دنیا قائم ہے
وہ : میرے بھائی امید اگر لگانی ہے تو دنیا سے نہیںخود اپنی ذات سے لگائو
ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہی یہ ہے کہ ہم خود اللہ کا بندہ بننے کے لیے تیار نہیںہیں
ہوسکتا ہے اللہ کا بندہ کسی جگہ چھپا بیٹھا ہمارے اللہ کا بندہ بننے کا انتظار کررہا ہو
جیسے ہی ہم اللہ کے بندے بنیں ،اگلی صبح وہ ہمارے درمیان ہو، اور اگر وہ نہ بھی آیا توہمیں
اس وقت اس کی ضرورت نہیں ہوگی،کیوں کہ ہم خود اللہ کے بندے بن چکے ہوں گے۔