جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے جو خود پہ گزرے تو لوگ سمجھے – احمد سلمان

جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے جو خود پہ گزرے تو لوگ سمجھے – احمد سلمان

جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے جو خود پہ گزرے تو لوگ سمجھے جب اپنی اپنی محبتوں کے عذاب جھیلے تو لوگ سمجھے وہ جن درختوں کی چھاؤں میں سے مسافروں کو اٹھا دیا تھا انہیں درختوں پہ اگلے موسم جو پھل نہ اترے تو لوگ سمجھے اس ایک کچی سی عمر والی کے فلسفہ کو کوئی نہ سمجھا جب اس کے کمرے سے لاش نکلی خطوط نکلے تو لوگ سمجھے وہ خواب تھے ہی چنبیلیوں سے سو سب نے حاکم کی کر لی بیعت پھر اک چنبیلی کی...

Login to your account below

Fill the forms bellow to register

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.