میں: تم نے اپنی گزشتہ گفتگو میں کہا تھا کہ مغربی تہذیب ایک Crash Civilization ہے۔ میں اس دن سے اِسی شش وپنج میں مبتلا ہوں کہ آخر تمہیں مغربی تہذیب سے خدا واسطے کا بیر کیوں ہے، آج دنیا ترقی کی جس منزل پر کھڑی ہے وہ سب اسی تہذیب کی تو دَین ہے۔ وہ: اس کا جواب سوال کے اندر ہی ہے، چلو آج اسی پر گفتگو کرلیتے ہیں کہ ترقی اور اس کو ناپنے کا پیمانہ کیا ہے؟ کیا نت نئی سائنسی ایجادات کا فروغ ترقی ہے؟...
میں: تم نے ایک نشست میں انسان پر قدرت کے جبر کے حوالے سے بات کی تھی، تمہیں ایسا نہیں لگتا کہ قدرت کے بجائے انسان خود اپنے آپ پر جبرکرتا رہا ہے؟ وہ: میں تمہاری بات سے متفق ہوں، قرآن کی ایک آیت بھی اسی موضوع کا احاطہ کرتی ہے، جس کا مفہوم ہے کہ انسان پر آنے والی ہر مصیبت اس کی اپنی شامت ِ اعمال کا نتیجہ ہوتی ہے۔ اصل میں یہ معاملہ براہ راست ادراکِ ذات سے جڑا ہوا ہے۔ انسان کے لیے یہ جاننا بنیادی...
میں: کل اچانک ایک خیال ایک سوال بن کر میرے سامنے آ کھڑا ہوا، کہ آخر انسان کا بنیادی مسئلہ کیا ہے۔ خیال رہے کہ میں انسان کے مقصدِ وجود کی بات نہیںکررہا۔ وہ: یعنی تم یہ کہنا چاہ رہے ہو کہ انسان اس دنیا میں چاہتا کیا ہے اور ہزاروں لاکھوں صدیاں گزرنے کے بعد بھی آج تک خود اپنا ادراک نہیں کرسکا ہے۔ میں: ویسے میں اس موضوع پر کوئی فلسفیانہ بحث نہیں کرنا چاہتا مجھے جو چیز پریشان کررہی ہے وہ انسان کا ایک عمومی رویہ ہے...
(اس گفتگومیں ’وہ‘ فرانسیسی خاتون ہیں) میں: آپ فرانس میں کب سے مقیم ہیں؟ اور اس عرصے میں آپ نے کن تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا ہے؟ وہ: کم و بیش سولہ سال ہوچکے ہیں اور میں پیرس کے مضافات میں رہائش پزیر ہوں۔ جہاں تک بات یہاں آنے والی تبدیلیوں کی ہے تو فرانس میں یہ عمل یورپ کے دیگر خطوں کے مقابلے میں قدرے سست ہے۔ اصل میں فرانسیسیوں کی سوچ بہت سطحی ہے، خاص طور پر مسلمانوں کے حوالے سے۔ ان سے مسلمان عورتوں کے سر پر حجاب...
میں: ہماری آج کی گفتگو کا یہ کیسا عنوان ہے، اب کیا حادثہ ہوگیا، پہلے ہی دکھ کم ہیں کہ تم حادثوں اور سانحوں کی داستان سنانے بیٹھ گئے۔ خوشیوں کی بات کرو، ہنسنے ہنسانے کی بات کرو۔وہ: حضرت ذرا تحمل سے پہلے سن تو لیں کہ میں کیا بات کررہا ہوں۔میں: جی میں ہمہ تن گوش ہوں، سنائیے کیا حادثہ رونما ہوا ہے؟وہ: کوئی ایک ہو تو بتائوں گزشتہ چند برسوں میں ہماری مادری زبان اردوکے نجانے کتنے الفاظ مرگئے، کتنی تراکیب دم توڑ گئیں، روز مرہ اور محاوروں...
میں: مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام شمع بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام وہ: سبحان اللہ کیا خوب صورت سلام ہے احمد رضا خاں بریلوی کا۔ میرے خیال میں اردو زبان میں نبی کریمؐ کی مدح میں یہ سب سے زیادہ مشہور اور زبان زدِعام ہونے والا انتہائی شیریں کلام ہے۔میں: لیکن میرا تم سے ایک سوال ہے کہ آپؐ تو ساری دنیا کے لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے پھر اس رحمت کا فیض اور برکتیں غیر مسلموں میں تو بہت دور کی بات ہے ہم مسلمانوں کی زندگیوں میں بھی...
میں امریکہ کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہوں،میرا ہیلری ہونابھی ممکن تھا،لیکن میرے بش،ابامہ یا جوبائیڈن ہونے سے کیا فرق پڑتا ہے ،کیونکہ امریکی صدرکسی پارٹی یا فرد کا نام نہیں بلکہ پوری ریاست کے مفادات کا تحفظ اس کی اولین ترجیح ہوتی ہے۔ریاست کے ہرشخص کے حقوق ،عزت اورجان ومال کی حفاظت اس کی ذمہ داری ہوتی ہے،خواہ اس شخص نے مجھے ووٹ دیا ہونہ دیا ہو۔لیکن آج میں آپ کو امریکی صدر کی خوبیاں نہیں بلکہ تیسری دنیا کے ملکوں خاص کر پاکستان کے عوام میں پائی جانے والی...
مجھے لے چلو،مجھے لے چلو،بھائی صاحب،بھائی صاحب،سبز کاہی اوور کوٹ میں ملبوس پاگل کی صدائیں روزانہ کی طرح آج شام بھی چوک پر بلندہورہی تھیں،کچھ آوارہ مزاج اورشرارتی بچے حسب معمول اس کے گرد منڈلا رہے تھے اورکچھ بزرگ انھیں ایسا کرنے سے روک رہے تھے۔یہ شخص نہ صرف ذہنی طور پر معذور تھابلکہ چلتے ہوئے پائوں بھی نہیں اٹھا سکتا تھااور پائوں زمین پر گھسٹ گھسٹ کر آگے بڑھتا تھا۔اسی لیے سڑک پر گزرتے ہوئے موٹر سائیکل اور سائیکل سواروںکو مجھے لے چلو اوربھائی صاحب کہہ کر پکارتا اوردس...
میں : بھائی یہ اللہ کا بندہ کب آئے گا؟وہ : پتہ نہیں میں بھی اسی کا انتظار کررہاہوں ،تم بھی کھڑے ہوجائو لائن میںمیں : لیکن یہ لائن تو بہت لمبی ہے ،یہ لو گ کب سے کھڑے ہیں یہاںوہ : ستر سال سے زیادہ کا عرصہ گزرگیا ہےمیں : تو کیا اللہ کا بندہ اب تک نہیں آیا؟وہ : آجاتا تو یہ لوگ اپنے اپنے گھر جاکر چین کی نیند نہ سوتےسکون سے اپنے کام دھندوں پر جاتے اوراپنے بیوی بچوں کا پیٹ پالتےبھیڑ بکریوں کی طرح نہیں...
پہلا فرشتہ : آج محل میں بڑا اہتمام ہے،کسی خاص مہما ن کی آمد ہے؟ دوسرا فرشتہ : ہاں بہت خاص ،جن کا سب کوہی انتظار ہے پہلا فرشتہ : یہ مہمان خصوصی کون ہیں جن کے لیے اتنی شان دار تیاری کی جارہی ہے؟ یہ منقش درودیوار،دبیزقالین،انواع واقسام کے پھل، سونے چاندی کے خوب صورت اورنفیس ظروف، بڑی بڑی آنکھوں والی خدمت گار کنیزیں،اطلس ودیبا سے تیار کیا ہوا لباس فاخرہ،یہ عالی شان تخت اور…. وہ مشروب خاص نظر نہیں آرہا دوسرا فرشتہ : وہ بھی ہے جناب مگر...
© 2020 کیف ادب -
© 2020 کیف ادب -
Automated page speed optimizations for fast site performance